Wednesday, May 18, 2011

Hum nay Tahqeek Khatam kar di ہم نے تحقیق ختم کر دی ۔۔۔ کیوں؟

اسلام کو ہم نے صرف مولوی کے لیئے چھوڑ دیا زیادہ تر مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام کے لیئے کام کرنا اور اسلام کو سیکھنا اور سکھانا صرف مولویوں کا کام ہے۔ ہم آج اسلام کے بارے میں بات کرنے سے بھی ڈرتے ہیں اور اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ اسلام جو مولوی نے کہہ دیا وہی دین ہے۔ ہم نے کبھی اس طرف دیہان نہیں دیا کہ آخر ہم سے بھی دین کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ کہ تم نے دین کے لئے کیا کیا۔ ہم یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے کہ دین تو مولویوں اور علما کے لیے تھا۔
ہماری اس سوچ نے کہ دین کے بارے میں سیکھنا سکھانا صرف علما کا کام ہے اور جو علما یا مولوی نے کہہ دیا وہ دین ہے۔ اس سوچ نے ہمیں دین سے بہت دور کر کے رکھ دیا ۔ ہمارے معاشرے میں پھیلی بدعت اور شرک اسی سوچ کا پیش خیمہ ہے۔ کیوں کہ اصل میں ہم نے تحقیق چھوڑ دی۔ جس نے جو کہا اس کو دین سمجھ لیا۔ کبھی ہم نے یہ بھی گوارہ نہ کیا کہ جو نماز ہم پڑھ رہیں کہ اسی کے بارے میں تحقیق کر لیں کہ آیا ہماری نماز درست بھی ہے یا نہیں۔ کیا یہ نماز قرآن و سنت کے مطابق ہے۔ اور جو بھی عبادت ہم کرتے ہیں اس کے بارے میں کبھی سوچا تک نہیں۔۔۔
آلو اور ٹماٹر لینے کے لیئے ہم دس بار مارکیٹ سے ریٹ پوچھتے ہیں اور جہاں سے سستا اور اچھا ملتا ہے وہاں سے لیتے ہیں اور مکمل تحقیق کر کے ان کو خریدتے ہیں۔ ہم نے تو دین کو آلو اور ٹماٹروں سے بھی کم وقعت دی ہے۔ دین کے مسئلے میں ہمیں جو چیز جہاں سے ملی لے لی۔ کبھی تحقیق نہ کی کہ آیا جو ہم کر رہے ہیں کیا یہ دین بھی ہے یا نہیں۔ دین کو سیکھنے کے لیئے اور اپنا ایمان درست کرنے کہ لیے آج جس جیز کی سب سے ذیادہ ضرورت ہے وہ تحقیق کی ہے۔ ہر ایک کو چاہیے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے دین کے معاملے میں علم سیکھے اور تحقیق کرے۔ یہ روش ہی اپنا کر ہم شرک اور بدعت سے پاک معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔ اور دین صرف دو چیزوں کا نام ہے ایک قرآن اور دوسری حدیث۔۔ کوئی بھی عمل کرنے سے پہلے ہمیں یہ سوچ لینا چاہیے کہ کیا یہ عمل قرآن و حدیث کی رو سے جائز بھی ہے یا نہیں۔ دنیا کمانے کے لیئے تو ہم سارا دن اور ساری رات لگے رہتے ہیں لیکن دین کے معاملے میں ہم بالکل ہینڈز اپ ہو جاتے ہیں اور سوچنا تک گوارہ نہیں کرتے۔